نوٹ ۔ اس نظم ميں شيخ سے مراد پڑھا لکھا آدمی ہے
فتویٰ ہے شيخ کا يہ زمانہ قلم کا ہے
دنيا ميں اب رہی نہيں تلوار کارگر
ليکن جنابِ شيخ کو معلوم کيا نہيں؟
مسجد ميں اب وہ وعظ ہے بےسود و بےاثر
تيغ و تفنگ دستِ مُسلماں ميں ہے کہاں
ہو بھی تو دل ہيں موت کی لذّت سے بے خبر
کافر کی موت سے بھی لرزتا ہو جس کا دِل
کہتا ہے کون اسے کہ مُسلماں کی موت مر
تعليم اس کو چاہئيے ترکِ جہاد کی
دنيا کو جس کے پنجۂِ خونيں سے ہو خطر
باطل کی فال و فر کی حفاظت کے واسطے
يورپ زرہ ميں ڈوب گيا دوش تا کمر
ہم پوچھتے ہيں شيخِ کليسا نواز سے
مشرق ميں جنگ شرہے تومغرب ميں بھی ہےشر
حق سے اگر غرض ہے تو زيبا ہے کيا يہ بات
اسلام کا محاسبہ ۔ يورپ سے درگذر
علّامہ محمد اقبال
Ashfaq Ahmed kehtay hain… k ahlaay kalam hona or ahlaay ilam hona do mukhtalif batain hain… hum ahlay kalam to ban saktay hain kitabain parh k magar ahlai ilam honay k liay kitaaabon ki zaroorat he nahi hoti..
ڈاکٹر
آپ کو اشفاق احمد صاحب کا قول کيسے ياد آيا ؟ ميں اشفاق احمد صاحب کو بھی فلسفی جانتا ہوں مگر علامہ محمد اقبال تو بہت بلند پائے کے فلسفی تھے ۔ اشفاق احمد صاحب کا قول تو صحيح ہے ۔ ميرا تو يہ بھی خيال ہے کہ پڑھا لکھا ہونے اور تعليم يافتہ ہونے ميں بہت فرق ہے ۔ بڑے بڑے عالِم فاضل لوگ جن ميں سائنسدان بھی شامل ہيں زيادہ تر نے کسی سکول يا مدرسہ مين باقاعدہ تعليم حاصل نہيں کی تھی ۔
ye jo ap ne likha iski first 2-3 lines…mujhe laga ashfaq ahmed ki book parh rahii hun….
theek kehtay hain aaap…
Dr
Sorry! I am in Lahore these days and the computer on which I am working dose not have Urdu installed.
Aray Baytee! yeh main nay nahin lkha. Yeh to Hakeem-ul-Ummat Allama Iqbal kay sher hain. Ashfaq Ahmad Sahib Allama Iqbal ko apna Ustad sanjhtay thay is liyay ho sakta hai un ka hawala daytay hom.
انکل اجمل ۔۔۔۔ سبحان اللہ
حضرت علامہ اقبال(رح) کی نظم ۔ جہاد ۔میں نےJuly 18, 2007
کو اپنے بلاگ پر رقم کی جبکہ آپ اسے
November 21, 2006
کو ہی تحریر کر چکے ہیں
ماننا پڑے گا آپ کی علمی استعداد کو۔۔۔۔۔۔۔۔
حکیم خالد صاحب
میں نے آپ کی توجہ اسلئے مبذول کرائی تھی کہ میں نے علامہ صاحب کی نظم میں تبدیلی کی گستاخی کی تھی ۔
اجمل صاحب
جہاد کے بارے مین اقبال کی نظم رہتی دنیا تک مشعل راہ رہے گی۔جب جب مرعوبین مغرب ہمیں ترک جہاد اور مغرب کے سامنے سجدہ زن ہونے کا مشورہ دیں گے تب تب اقبال کی یہ “یاد دہانی” ہمیں راستی دکھاتی رہے گی۔۔۔جزاک اللہ۔
کچھ عرصہ پہلے ہم نے ہفتہ وار اقبال فہمی کی نشستین منعقد کیں۔اس نظم کے اجتماعی مطالعہ نے سب کو ہلا کر رکھ دیا۔
علامہ اقبال کو سامراجی ایجنٹ حضرات اگر برا کہتے ہیں ۔۔۔۔۔۔تو ٹھیک کہتے ہیں!!!!
ظفر اقبال صاحب
لگتا ہے آپ نے میرا سارا بلاگ پڑھنا شروع کیا ہے ۔ جزاک اللہ خیرٌ ۔ میرے اللہ کمال تیری شان ۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر ایک مسلمان بھی میرے سارے بلاگ کو غور سے پڑھ لے تو گویا میری سالہا سال کی محنت ٹھکانے لگ گئی ۔