اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے جو اوصاف مُسلمانوں کيلئے مقرر کئے ہيں اُن ميں سے روزمرّہ کے کردار کا ايک وصف پيشِ خدمت ہے ۔ خيال رہے کہ مندرجہ ذيل آيات ميں امر کا صيغہ استعمال ہوا ہے يعنی مُسلمانوں کو حُکم ديا گيا ہے ۔ سب جانتے ہيں کہ حُکم عدولی کا نتيجہ کيا ہوتا ہے ۔ بہت دُکھ ہوتا ہے ديکھ کر کہ مُسلمان قرآن شريف ميں دی گئی واضح ہدايات کی طرف تو توجہ کرتے نہيں اور غير مُسلم معاشرے ميں ہدائت تلاش کرتے پھرتے ہيں ۔
سُورت ۔ 4 ۔ النِّسَآء ۔ آيت 36
اور تم سب اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں سے حُسنِ سلوک سے پيش آؤ اور پڑوسی رشتہ دار سے اور اجنبی پڑوسی اور ہم مجلس اور مسافر سے اور جن کے تم مالک ہو چکے ہو سے احسان کا معاملہ رکھو ۔ يقين جانو اللہ ايسے شخص کو پسند نہیں کرتا جو مغرور ہو اور اپنی بڑائی پر فخر کرے ۔
سُورت ۔ 17 ۔ الْإِسْرَاء يا بَنِيْ إِسْرَآءِيْل ۔ آيت 24
اور تمہارے رب نے حکم فرما دیا ہے کہ تم اﷲ کے سوا کسی کی عبادت مت کرو اور والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کیا کرو، اگر تمہارے سامنے دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو انہیں ”اُف“ بھی نہ کہنا اور انہیں جھڑکنا بھی نہیں اور ان دونوں کے ساتھ بڑے ادب سے بات کیا کرو اور ان دونوں کے سامنے نرم دلی سے جھُک کر رہو اور اﷲ کے حضور دعا کرتے رہو کہ اے میرے رب! ان دونوں پر رحم فرما جیسا کہ انہوں نے بچپن میں مجھے رحمت و شفقت سے پالا تھا