ہفتہ کو اسلام آباد ميں درجہ حرارت 43 ڈگری سيلسِيئس تک گيا اتوار کو صبح نو بجے ہی بہت گرمی تھی ۔ اتوار بازار ہمارے گھر سے ايک ڈيڑھ کلوميٹر کے فاصلہ پر ہے ۔ ميں سودا لينے گيا تو وہاں ايک دکان پر کچھ لوگ گرمی کی شدّت کا ذکر کر رہے تھے ۔ مجھے آمد ہوئی ميں نے ايک صاحب کو مُخاطب کر کے پوچھا “بھائی صاحب ۔ اگر آپ کے ساتھ کو ہيراپھيری کرے تو؟” وہ صاحب کچھ پريشان ہوئے پھر بولے “ظاہر ہے گرمی آئے گی” ميں بولا “جب سب ہيراپھيری ميں لگے ہيں تو گرمی کی شکائت کيوں ؟”
اتوار بازار سے واپسی پر ايک کرائے کی پِک اَپ پر لکھا شعر پڑھا ۔
ميرے خلوص کی قيمت بھی کم نہ تھی
وہ کم انديش لوگ تھے سو دولت پہ مرگئے
ايک شعر ميرے بچپن کا
ہو جُون کا مہينہ خُنکی سی پڑ رہی ہو
بارہ بجے ہوں دن کے اور اوس پڑ رہی ہو
واقعی جناب ان دنوں ملک بھر میں گرمی کی شدت میں غیر معمولی اضافہ ہو گیا ۔ گزشتہ روز تو درجہ حرارت 50درجےسینٹی گریڈ سے بھی اوپر چلا گیا ہے ۔۔۔۔۔ اللہ رحم کرے غریب بیچاروں کا تو انتہائی برا حال ہے۔
منير احمد طاہر صاحب
اللہ سُبْحانُہُ و تعالٰی آپ پر کرم کرے ۔ ہم اسلام آباد کی گرمی سے تنگ پڑتے ہيں تو ڈيرہ غازی خان ۔ ملتان جيکب آباد اور سبّی کا درجہ حرارت ديکہ کر اللہ کا شکر ادا کرتے ہيں ۔
Khob likha aap nay, waqaai banday apnay sath hera pheri dekh ker garmi khajatay hain or chahtay hain kay hamara bananay wala hamari Us kay sath hera pherion ko nazar andaz kerta rahay,
مہر افشاں صاحبہ
اللہ سُبْحانُہُ و تعالٰی کی مجھ پر کرم نوازی ہے ۔ اللہ ميرے دماغ ميں ايسی باتيں ڈال ديتا ہے ۔ ميں نے کبھی ايسی باتيں نہيں سوچی ۔