میں اِنتہائی دکھ کے ساتھ لکھنے پہ مجبور ہوں کہ میرے پیارے ساتھی میرے مخلص دوست میرے ہمدرد بھائی اور میری پیاری بہو بیٹی عنبرین زکریّا کے والد محترم چوہدری محمد عاصم صاحب پاکستان میں عید الاضحی کے دن (11 جنوری) شام تقریباً ساڑھے پانچ بجے اچانک حرکتِ قلب بند ہو جانے سے وفات پا گئے ۔ اِنَّا لِلّهِ وَاِنَّآ اِلَیْهِ رَاجِعُوْنَ
میں دست بدعا ہوں اور میری تمام قارئین سے التماس ہے کہ اللہ سے مرحوم کے لئے دعائے مغفرت کیجئے اور دعا کیجئے کہ اللہ تعالی بیٹی عنبرین ۔ عنبرین کی والدہ ۔ دونوں بھائیوں اور پھوپھو کو صبر جمیل عطا فرمائے ۔ آمین یا ربِ العالمین ۔
بھائی عاصم صاحب ایک خود ساز۔ اپنے فن کے ماہر۔ بہت محنتی اور بہت سادہ طبیعت انسان تھے ۔ وہ باعمل اور حلیم طبع مسلمان تھے ۔ وہ ہر ایک کے ہمدرد اور ہر ایک سے مخلص تھے ۔ وہ اپنی مرضی کرنے کی بجائے دوسرے کی خوشی میں خوش رہتے ۔
پاکستان بننے پر گیارہ سال کی عمر میں سوائے دو ماموں ایک بڑے بھائی اور ایک چھوٹی بہن کے والدین سمیت تمام بزرگوں کی لاشیں بھارت میں چھوڑ کر پاکستان پہنچے ۔ ایف ایس سی پاس کرنے کے بعد ماموں صاحبان بھی راہیءِ ملکِ عدم ہوئے تو کراچی شپ یارڈ میں بطور اپرنٹس بھرتی ہو گئے اور فاؤنڈری پریکٹس میں تعلیم و تربیّت حاصل کی ۔ کچھ سال بعد پاکستان آرڈننس فیکٹریز ۔ واہ کینٹ سے منسلک ہو گئے اور اپنی لگن اور شب و روز محنت سے چند ہی سالوں میں فاؤنڈری کے ماہرین میں شمار ہونے لگے ۔ ملک کے بڑے بڑے کارخانوں نے اُن کے ماہرانہ مشوروں سے استفادہ کیا ۔
تیرہ سال میرا اُن سے بہت قرب رہا ۔ میری تمام تر کوشش کے باوجود اُنہوں نے کبھی اپنی خواہش کا اظہار نہ کیا اور ہمیشہ مجھ ہی سے کہا “آپ بتائیں یہ کیسے کیا جائے ؟” میں کہتا کہ یہ آپ کی خواہش کے مطابق کرنا ہے تو کہتے “میری خوشی اُس میں ہے جو آپ کریں” اور میں لاجواب ہو جاتا ۔ ایسا بھائی ایسا دوست مجھے ڈھونڈے نہ ملے گا ۔