حسن اتفاق ۔ ایک غزل بہت معروف ہوئی وہ لکھنے والے کی مشہور غزلوں میں سے آخری بن گئی اور گانے والے کی مشہور غزلوں میں سے بھی آخری ثابت ہوئی ۔ ابن انشاء کی لکھی اور استاد امانت علی کی گائی ہوئی ۔
انشاء جی اٹھو اب کوچ کرو
اس شہر میں جی کو لگانا کیا
وحشی کوسکوں سے کیا مطلب
جوگی کا نگر میں ٹھکانہ کیا
اس دل کے دریدہ دامن میں
دیکھو توسہی سوچو تو سہی
جس جھولی میں سو چھید ہوئے
اس جھولی کو پھیلانا کیا
شب بیتی چاند بھی ڈوب چلا
زنجیر پڑی دروازے میں
کیوں دیر گئے گھر آئے ہو
سجنی سے کرو گے بہانہ کیا
جب شہر کے لوگ نہ رستہ دیں
کیوں بن میں نہ جا بسیرا ہم کریں
دیوانوں کی سی نہ بات کرے
تو اور کرے دیوانہ کیا
میں بھی کل اسے یاد کر رھا تھا۔
مگر میں اسے اس طرح پزھتا ہوں
“انشاء جی اٹھو اب کوچ کریں”
يه ميرا بهى پسنديده گانا هے ـ
ميں نے بهى كچهـ دن شوق سے سنا اور گهر سے كوچ كر كے جيل جانا پڑ گيا تها ـ
ميرے پاس ايم پى تهرى ميں يه گانا هے اگر اپ پسند كريں تو ميں اپ كو بهيج سكتا هوں ـ
استاد امانت على كا ايكـ اور گانا هے ـ
اب كے بار پونم ميں جب تو آئے گى ملنے
آگر كسى دوست كے پاس هو تو ايكـ كاپى مجهے بهى عنايت كر ديں ـ
مهربانى
خاور كهوكهر
السلام علیکم
جی ہاں یہ اتفاق ہے یا کیا کہ کچھ اور شاعروں کی آخری باتیں بھی اسی طرح کی ہیں جیسے علامہ اقبال کی یہ آخری رباعی ۔۔۔
سرود رفتہ باز آید کہ نہ آید
نسیمے از حجاز آید کہ نہ آید
سر آمد روزگار ایں فقیرے
دگر دانائے راز آید کہ نہ آید
ثاقب سعود صاحب
اللہ نہ کرے یہ کیسے گانے آپ گانے لگے ۔
خاور صاحب
پیشکش کا شکریہ ۔ میرے پاس امانت علی کا گایا ہوا موجود ہے ۔
عتیق الرحمان صاحب
آپ نے ٹھیک فرمایا ۔ میرا خیال ہے کہ ایسی صورت میں شائد اللہ تعالی ان کے منہ سے ایسی بات کہلوا دیتا ہے ۔
کچھ لیٹ تبصرہ ہے پھر بھی۔۔۔
گر قبول افتد۔۔۔۔
”ڈگر“ کی بجائے ”نگر“ ہے شاید
اور ”بسراہم“ کی بجائے ”بسرام“
جعفر صاحب
شکریہ ۔ درست کر دیا ہے
ساتھ ہی اس کی ویڈیو بھی شیئر کرتے تو کیا ہی بات تھی
Pingback: What Am I میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ » Blog Archive » آ بيل مجھے مار
رمندہ نہ کیا کیجئے چچا جان
میں نے تو بس شاعری دیکھ کر ایک فرمائش کی تھی