میرا نام صبا ہے۔ میں نویں جماعت میں پڑھتی ہوں۔ میری عمر اب چودہ سال ہے۔ اس زلزلے میں میرے امی ابو دونوں کا انتقال ہو گیا۔ ہم دو بہنیں ہیں۔ لاوارث ہیں۔ بس یہاں کھلے آسمان کے نیچے بیٹھے رہتے ہیں۔ یہاں کھانے پینے کے لیے بھی کچھ نہیں ہے۔ ابھی بچے رو رہے تھے، بھوکے ہیں سب۔ ہمیں کچھ مدد نہیں دے رہے۔ ایک گاوں میں رہنے والے دہات والوں کو ایک ٹینٹ دے دیتے ہیں، اور کہتےہیں کہ بس سب کو دے دی امداد۔ اس وقت میرے آس پاس بہت سارے بچے بیٹھے ہوئے ہیں۔ سارا دن یہ بچے یوں ہی بیٹھے رہتے ہیں۔ کبھی کھانا مانگتے ہیں، کبھی روتے ہیں۔ سردی بھی بہت رہتی ہے۔ کچھ بچوں کو نمونیا ہو گیا ہے۔ تین، چار، پانچ سال کے چھوٹھ چھوٹے بچے ہیں جنہیں سردی کی وجہ سے نمونیا ہو گیا ہے۔ سارے جانور اور مویشی بھی مکانوں کے نیچے دب کر مر گئے۔ہماری امداد کریں ناں۔۔۔
یہ جو جہاز وغیرہ ہیں، یہ ہمارے سامنے فوجی رہتے ہیں ان کی مدد کرتے ہیں ، ادھر جا کر بیٹھتے ہیں ۔ ہمیں کچھ نہیں دیتے ۔ پل
بھی جو تھا ، دریا نیلم کے اوپر، وہ بھی گر گیا ۔ ہماری کچھ مدد کریں ناں۔۔۔
بھوجن
آپ نے مجھ سے بھوج کا مطلب پوچھا تھا
عام ہندی اردو زبان میں “کھانا“ کو کھانا ہی کہتے ہیں اور یہ بھی صحیح ہے کہ کھانا کو ہندی میں بھوجن بھی کہا جاتا تھا مگر اب عام ہندی میں بھوجن نہیں بلکہ کھانا ہی کہتے ہیں – رہی بات بھوجن کی، میرا خیال ہے سنسکرتی زبان میں بھوجن کا مطلب پیٹ بھرنے کیلئے کہا جاتا ہوگا – آگے کیا ہے مجھے نہیں معلوم، آپ نے مجھ سے بہت ہی مشکل سوال پوچھا ہے کیونکہ مجھے اردو بھی ٹھیک سے نہیں آتی –
شعیب صاحب
اگر راشٹریہ سیوک سنگ یا ہندوتوا کو معلوم ہو گیا تو اپنے ملک نہیں جا سکیں گے ۔ محظ مذاق ۔
اچھا یہ بتائیے کہ ہندوستان میں بہت سے ایسے راجے یا نواب ہوۓ ہیں جن کو راجہ بھوج کہا جاتا تھا ۔ اس کی کیا وجہ تھی ؟
اس بارے میں ایک کہاوت بھی ہے۔ “کہاں راجہ بھوج کہاں گنگو تیلی
ویسے ہندوستان میں جو زبان لوگ اب بولتے ہیں وہ ایسی ہے کہ سنسکرت اور اردو دونوں اسے پڑھ کر شرمندہ ہوجائیں۔ ‘
نعمان صاحب
ہاں کہاوت تو ہے مگر بھوج کا مطلب کیا ہے ۔ تھوڑی محنت کر کے میری مدد کیجئے ۔شائد اس کا صحیح ترجمہ میری سالہا سال کی تحقیق کو مکمل کنے میں ممد ہو