کچھ مشورہ کے لئے مجھے بلایا گیا تھا ۔ مشورہ کے بعد کچھ تشویشناک واقعات پر بھی غور ہوا ۔ متاءثرہ علاقوں سے اطلاعات ملی ہیں کہ کچھ لوگوں نے دکانوں کے دروازے توڑ کر اور گری ہوئی عمارتوں سے سامان چوری کیا ۔ چند افراد نے اپنی جسمانی طاقت کے بل بوتے پر ایک بار کی بجاۓ زیادہ بار امداد حاصل کر کے مستحقین کا حق مارا (ایک آدمی نے ازخود بتایا ہے کہ اس نے 5 خیمے حاصل کئے) ۔ اس سے بھی زیادہ یہ کہ امدادی سامان لانے والوں سے کچھ لوگوں نے زبردستی سامان چھینا ۔چوری کرنے والوں کے متعلق تو جیو کے مظفرآباد میں موجود نمائندے نے بتایا ہے کہ وہ لوگ مقامی نہیں ہیں ۔ باقی لوگوں کے متعلق صحیح معلوم نہیں ہو سکا کہ وہ کون ہیں ۔ جس شخص نے خود پانچ خیمے لینے کا بتایا ہے وہ متاءثرین میں سے ہے ۔
ان حالات کی روشنی میں بہتر ہے کہ خیمے لوگوں میں تقسیم کرنے کی بجاۓ خود نصب کئے جائیں اور ان میں متاءثرین کو بسا کر ان کی ضروریات پوری کی جائیں ۔ اس طرح امداد کا ضیاع نہیں ہو گا اور زیادہ سے زیادہ متاءثرین مستفید ہوں گے ۔
Asslamoalaykum w.w.!!
Problem is trucks are being looted before they enter mansehra or balakot.
Well, personally i don’t know if they should be called looters, coz they are needy, but if this pratice prolongs it’d be uter difficult to take relief to far away villages.
….