ایک خبر

امریکہ نے 20000 خیمے پاکستان روانہ کر دیئے ہیں ۔ ان میں 5000 سے زائد خیمے ایسے ہیں جن پر Made in Pakistan لکھا ہوا ہے ۔ دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ خیمے لاہور میں بنے ہوۓ ہیں اور امریکی فوچ کو فروخت کئے گئے تھے ۔

This entry was posted in روز و شب on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

7 thoughts on “ایک خبر

  1. شعیب صفدر

    میں نے سنا ہے کہ پاکستان خیمے بنانے والے دنیا کے پہلے تین ممالک میں سے ایک ہے۔۔۔۔۔۔ ویسے کل معلوم ہوا تھا کہ کراچی پورٹ پر 7500خیمے اور قریب 70000 سے80000خیمے بنانے میں استعمال ہونے والی شیٹ(کپڑا) بیرون ملک جانے کے لئے پڑا تھا اسے بھی اب اسلام ٓباد پہنچا دیا گیا ہے۔۔۔۔جس کا تھا اس نے ہی دیا ہے۔۔۔خبر۔۔۔ پی ٹی وی

  2. Asma

    Assalamoalaykum w.w!

    The need of tents was limited before 8/10 … anyhow!

    In this earthquake victims need help pic …. plz correct the link given if clicked …. there’s mail.yahoo……. part added in it as well!

    Wassalam

  3. Anonymous

    Pakistan is the biggest exporter of medical equipment and sport supplies to the US too. There are some issues relted to football manufacturing as here Human Right organization thinks kids are employed to create a football. This is so ironic that people who do everthing are becoming poor to poorer. Why can’t we have some laws in Pakistan which can protect poor and give Businessmen some initiative to open more factories there.

    In my opinion Pakistani businessmen sell their stuff outside because they got more for thier money and secure. Not many people wants to buy hundreds of dollars worth of tent and be realistic the people in need can’t afford it.

    Please do something for the domestic help who works in cities like Karachi, Lahore and Islamabad like getting them the pay they deserve. Most of them are from far off villages and now going through the worst time of their life.

    Sonny

  4. Hypocrisy Thy Name منافقت ؟

    شعیب صفدر صاحب
    یہ اچھی بات ہے کہ برآمد کنندہ نے اپنا مال بندرگاہ سے واپس اپنے ہموطنوں کے لئے منگوا لیا ۔ جہانتک خیمہ سازی کا تعلق ہے اس میں شامیانے بھی شامل کر لئے جاتے ہیں ۔ ہم نے خیمے آرڈر کئے جب ہمارا نمائندہ انسپکشن کرنے گیا تو وہ شامیانے تھے ۔
    Miss Asma
    Tents do not have many customers in Pakistan. These are manufactured for foreign importers.
    The picture was not openning because blogger was not properly functioning. Now it is OK. If you still find problem, please, go to http://hypocrisythyname.blogspot.com/2005/10/renewed-appeal-for-tents-and-blankets.html

    Mr Sonny
    You are right. The foot ball problem was more of a propaganda than reality. Filthy part was played by local NGO just to pocket millions of Dollars. So far as payment to the maker is concerned for that a strong legislation has to be made and also implemented. The Sifarashwala middle men are fleecing the resourceless makers.

  5. اجمل

    شعیب صفدر صاحب
    میجر جنرل فاروق احمد کا یہ انٹرویو میں نے 15 اکتوبر کو ٹی وی پر سنا تھا ۔ اسی دن سے برآمد پر پابندی لگائی گئی ۔ اس سے پہلے ایک شخص نے جیسا کہ آپ نے لکھا اپنے بندرگاہ پر پڑے ہوۓ خیمےاور خیموں کا کپڑا واپس لانے کا اعلان کیا ۔ جن لاکھوں کی بات خبر میں ہے ان میں سے زیادہ تر شامیانے بنانے والے ہیں ۔ بہت سے خیمے بنانے والے عوام کے آرڈر کئے ہوۓ خیمے بنا رہے ہيں ۔ ہم نے ایک ہفتہ قبل پچاس خیمے آرڈر کئے تھے ۔ پانچ دن کا وعدہ تھا ۔ وہ کہتا ہے کپڑا نہیں مل رہا ۔ اصل مسئلہ تو یہ ہے کہ حکومت صرف یہ انتظار کیوں کر رہی ہے کہ خیمے بنانے والے یا عوام یا کوئی غیر ملک خیمے مفت مہیا کرے ۔ کروڑوں ڈالر جو امداد مل رہی ہے اس میں سے تھڑا سا خیموں اور کمبلوں پر خرچ کر لیں اور صرف ایک سال کے لئے فائیو سٹار ہوٹلوں کا استعمال چھوڑ دیں تو ان کی صحت خراب نہیں ہو گی ۔
    رہی ہسپتال میں حکومت کی کارکردگی تو وہ جو کچھ ڈاکٹر یا رضاکار اپنے جذبہ کے تحت کر رہے ہیں وہیں تک محدود ہے ۔ اعجاز آسی صاحب چار روز اسلام آباد میں رہ کر کل متاءثرہ علاقہ میں چلے گئے ہیں ۔ واپس کراچی آئیں گے تو ان سے پوچھ لیجئے گا ۔ میرا بیٹا اور بہو روزانہ زخمیوں کی دلجوئی کے لئے جاتے ہیں ۔ پہلے دن وہ پمس گئے تھے جو مرکزی حکومت کا وی آئی پی ہسپتال ہے ۔ وہاں کا بحران اور افراتفری دیکھ کر وہ سپورٹس کمپلیکس میں بالی فاؤنڈیشن اور دیگر کے قائم کردہ ہسپتال گئے اور اب روزانہ وہیں جاتے ہیں ۔ راولپنڈی میں تین سرکاری ہسپتال ہیں ان میں کام سلیقہ سے ہو رہا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.