جموں توی ریاست جموں کشمیر کا ایک شہر ہے جو ریاست کا موسم سرما کا دارالخلافہ ہے اور دریائے توّی کے کنارے پر آباد ہے۔ نام کی مثال جرمنی کے شہر ” ڈوسل ڈارف ام رائن ” جیسی ہے جو دریائے رائن کے کنارے آباد ہے۔ ریاست جموں کشمیر میں تعلیم کا نظام اور معیار بہت عمدہ تھا اور سوائے دو مدرسوں کے تعلیم تقریبا مفت تھی ۔ ایک مدرسہ جموں توّی میں تھا ” ماڈل اکیڈمی” اور ایک سرینگر میں ” برن ہال” ۔ 1947 میں برن ہال کو ایبٹ آباد (پاکستان) منتقل کر دیا گیا اور ایو ب خان کے دور میں اس مدرسہ کو پاکستان آرمی نے فتح کر لیا۔ جی ہاں بالکل ایسے ہی جیسے چار مرتبہ پاکستان کو فتح کیا (ایوب خان۔ یحی خان۔ ضیا الحق اور پرویز مشرّف نے) جموں کا پرنس آف ویلز کالج (سرکاری) عمدہ تعلیمی معیار کے باعث پورے ہندوستان میں مشہور تھا۔ میں ماڈل اکیڈمی میں پڑھتا تھا۔ اس مدرسہ میں تین سال نرسری کے پھر سات سال جو سات سٹینڈرڈ کہلاتے تھے۔ سیونتھ سٹینڈرڈ کے آخر میں ” او لیول” یا “میٹرک” کا امتحان دے سکتے تھے۔ 1946 میں میں نے فرسٹ سٹینڈرڈ کا امتحان دیا۔ میری پھو پھی کی بیٹی جو مجھ سے آٹھ سال بڑی ہیں نے مجھے بتایا کہ جب میں فرسٹ سٹینڈرڈ کا نتیجہ سن کر گھر لوٹا تھا تو میرے چہرے پر کو ئی خوشی نہ تھی۔ پوچھنے پر میں نے بتایا تھا ” محلہ میں رہنے والے میرے تینوں ہم جماعت پاس ہو گئے ہیں” پوچھا گیا ” لیکن تمہارا نتیجہ کیا رہا ؟” میں نے منہ بسورتے ہوے بتایا ” میں فرسٹ آیا ہوں”۔ ہاں جی تو لگائیے قہقہہ میری بیوقوفی پر یا داد دیجئے میری معصومیت کی
پاس نہیں ہوا۔ فرسٹ آیا ہوں
Leave a reply