اب کے سال کچھ ایسا کرنا
اپنے پحھلے بارہ ماہ کے
دُکھ سُکھ کا اندازہ کرنا
سنہری یادیں تازہ کرنا
سادہ سا اک کاغذ لے کر
بھُولے بَسرے پَل لکھ لینا
اپنے سارے کل لکھ لینا
پھر بیتے ہوئے ہر اِک پل کا
اپنے گذرے اِک اِک کل کا
اِک اِک موڑ کا احاطہ کرنا
سارے دوست اکٹھے کرنا
ساری صُبحیں حاضر کرنا
ساری شامیں پاس بُلانا
اور علاوہ اِن کے دیکھو
سارے موسم دھیان میں رکھنا
اِک اِک یاد گمان میں رکھنا
پھر اِک محتاط قیاس لگانا
گر تو خوشیاں بڑھ جاتی ہیں
پھر تم کو میری طرف سے
آنے والا یہ سال مبارک
اور اگر غم بڑھ جائیں تو
مت بیکار تکلّف کرنا
دیکھو پھر تم ایسا کرنا
میری خوشیا ں تم لے لینا
مجھ کو اپنے غم دے دینا
Assalamo alaykum w.w!
A well versed one!
wassalam
Thank you Asma !
What I write is based on not only my thinking but also practice.
Just pray for me (though I enoyed you) that some time that is left with me I become more and more truthful servant of Allah.
بہت خوبصورت
عمر فاروقی صاحب
شکریہ ۔ میں نے یہ پیغام جنوری 2005 میں اپنے عزیز و اقارب کو نئے سال کیلئے بھیجا تھا ۔
Pingback: میں کیا ہوں ؟ | میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ What Am I