ایک فقیر ایک پھل والے کے پاس گیا اور کہا ” اللہ کے نام پر کچھ دے دو“۔
پھل والے نے فقیر کو گھورا اور پھر ایک گلا سڑا آم اُٹھا فقیر کی جھولی میں ڈال دیا
فقیر کچھ دیر وہیں کھڑا کچھ سوچتا رہا اور پھر 20 روپے نکال کر پھل والے کو دیئے اور کہا ”20 روپے کے آم دے دو“۔
دکاندار نے 2 بہترین آم اُٹھائے اور لفافے میں ڈال کر فقیر کو دے دیئے
فقیر نے ایک ہاتھ میں گلا سڑا آم لیا اور دوسرے ہاتھ میں بہتریں آموں والا لفافہ اور آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا ”دیکھ اللہ تُجھے کیا دیا اور مجھے کیا دیا “۔
رسول اکرم سیّدنا محمد صلی اللہ علیہ و آلہِ و سلّم کا ارساد ہے ” تُم میں سے کوئی شخص اس وقت تک کامل مؤمن نہیں بن سکتا جب تک وہ اپنی پسندیدہ چیز اللہ کے راستے میں قربان نہ کرے“۔
سوچنے کی بات ہے کہ کیا ہم لوگ اللہ کے نام پر اپنی پہترین چیز دیتے ہیں ؟
ہم تو اللہ کے نام پر دینے کے لیے بچے ہوئے سکے اور پرانے نوٹ رکھتے ہیں کہ کو ئی مانگنے والا ملا تو دے دیں گے ۔۔۔ پرانے کپڑے جن کے یا تو رنگ خراب ہو چکے ہوتے ہیں، یا آؤٹ آف فیشن ہو جاتے ہیں یا جن سے دل بھر جاتا ہے وہ نکال کر الگ رکھ دیتے ہیں (اللہ کے نام پر) کسی ضروررت مند کو دینے کے لیے ۔۔۔ دنیاوی مشاغل میں جو تھوڑا “فارغ وقت” مل جائے تو سوچتے ہیں کہ کچھ اللہ کا ذکر کرلیا جائے یا آج نماز پڑھ لیتے ہیں۔۔۔ ہم تو “بے کار” “پرانی” “فالتو” اور “فارغ” چیزیں نکالتے ہیں اللہ کے لیے اور توقع کرتے ہیں کہ وہ ہمیں بہترین دے (وہ کریم دیتا بھی ہے)۔۔۔ کھلا تضاد نہیں تو اور کیا ہے یہ؟
جزاک اللہ ۔۔ سوچ کے در وا کرنے کے لیے : )
http://seems77.blogspot.com/2017/08/allah-ke-naam-per-seems.html
مجھ سے آج اس حدیث کا حوالہ مانگا کسی نے ۔۔۔۔ کیا آپ فراہم کر سکتے ہیں؟
میں نے جتنا تلاش کیا اس میں حدیث کے یہ الفاظ نہیں ملے بلکہ یہ حدیث ہے:
’’کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک میرے ساتھ اپنی اولاد ،والدین اور تمام لوگوں سے بڑھ کر نہ محبت کرے۔‘‘ (بخاری و مسلم)
اور سورۃ آل عمرٰن کی آیت نمبر 92
تم نیکی کو نہیں پہنچ سکتے یہاں تک تم وہ چیزیں اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرو جنہیں تم محبوب رکھتے ہو، عزیز رکھتے ہو۔اور جو کچھ تم خرچ کرو گے ، اللہ اس سے بےخبر نہ ہوگا۔
1 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مِنْ خِصَالِ الْإِيمَ…)
حکم : أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة
175. وحدثني زهير بن حرب، حدثنا يحيى بن سعيد، عن حسين المعلم، عن قتادة، عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ” والذي نفسي بيده، لا يؤمن عبد حتى يحب لجاره – أو قال: لأخيه – ما يحب لنفسه “.
صحیح مسلم: کتاب: ایمان کا بیان (باب: ایمان کی ایک امتیازی صفت یہ ہے کہ مسلمان جو ب…)
مترجم: پروفیسر محمد یحییٰ سلطان محمود جلالپوری (دار السلام)
175. حسن معلم نے قتادہ سے اور انہوں ن حضرت انس بن مالک سے ، انہوں نے نبی کریم ﷺ سے روایت کی ، آپ نے فرمایا : ’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! کوئی بندہ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک اپنے پڑوسی کے لیے ( یا فرمایا: اپنے بھائی کے لیے ) وہی پسند نہ کرے جو وہ اپنے لیے پسند کرتا ہے ۔ ‘‘
السلام علیکم و رحمة الله و بركاته
اِس تحریر کی اشاعت کو 6 ماہ سے زیادہ ہو گئے ہیں لیکن محفوط کئے کئی سال ہو چکے ہیں ۔ چنانچہ حوالہ اسلام آباد جا کر ہی تلاش کر سکتا ہوں البتہ اِس موضوع پر مندرجہ ذیل ربط پر مواد موجود ہے
http://www.urdumajlis.net/threads/23469/
میں نے اپنی جوابی تحریر اسی فورم پر پوسٹ کی تھی وہاں یہی بتایا گیا کہ ان الفاظ پر مبنی کوئی حدیث نہیں ۔۔۔ میں نے بھی ڈھونڈا پر مجھے بھی نہیں ملی تو اپنی تحریر ایڈیٹ کی میں نے
واللہ اعلم
جی میں نے یہ تحریر پڑھی تھی : )