ميں جانتا ہوں کہ مندرجہ ذيل خبر پڑھنے پر انٹرنيٹ صارف اس عمل کو جاہليت بھی قرار دے سکتے ہيں ليکن ميرا صرف ايک سوال ہے کہ اِس کا حل کيا ہے ؟ کيا اپنے دين کی توہين اور قرآن شريف ميں تحريف برداشت کر لی جائے ؟
لاہور ہائی کورٹ بہاولپور بنچ نے گستاخانہ مواد کی اشاعت اور قرآن پاک میں تحریف کے الزامات پر 9 ویب سائٹس یاہو، ایم ایس این، ہاٹ میل، یو ٹیوب ، گوگل ، اسلام ایکسپوزڈ، ان دا نیم آف اللہ ، امیزون اور بنگ کو فوری طور پر بلاک کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت عالیہ بہاولپور بنچ نے بہاولپور کے ایک شہری محمد صدیق کی طرف سے دائر کردہ رٹ پٹیشن نمبر3246/2010 پر چیئرمین پی ٹی اے کو ہدایت جاری کی اور 28 جون کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ وفاق کی طرف سے ڈپٹی اٹارنی جنرل محمد حسین آزاد نے بھی رٹ پٹیشنر کے مؤقف کی تائید کی۔ جسٹس مظہر اقبال کی عدالت میں مدعی کے وکیل لطیف الرحمن ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اِن ویب سائٹس پر توہین آمیز موادموجود ہے، عدالت کو اس حوالے سے سی ڈی اور ریکارڈ بھی پیش کیا گیا، جس پر عدالت نے مذکورہ ویب سائٹس کو بلاک کرنے کا حکم دیا، ڈپٹی اٹارنی جنرل محمد حسین آزاد نے بتایا کہ انہوں نے پٹیشنر کی پٹیشن اور اس کا مطالبہ دیکھتے ہوئے عدالت میں خود استدعا کی کہ ان ویب سائٹس جن پر گستاخانہ مواد شائع کیا جارہا ہے کو فوری بلاک کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ان ویب سائٹس پر اس قسم کے مواد کا شائع ہونا نہایت قابل مذمت ہے اور مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارا بھی یہ فرض بنتا ہے کہ ہم اس کی جتنی مذمت کریں اتنا کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے پٹیشنر اور میری استدعا پر ان ویب سائٹس کو بلاک کرنے کا حکم دیا۔ بعد ازاں صدر ہائیکورٹ بار اسلم دھکڑ نے کہا کہ عدالت نے تاریخی فیصلہ دیا ہے ، انہوں نے کہا کہ بہاو لپور کے وکلا آج مکمل ہڑتال کریں گے اوراس سلسلہ میں خصوصی اجلاس بھی طلب کر لیا ہے۔
میرا موقف وہی ہے جو میں نے فیس بک پر پابندی کے موقع ہر اختیار کیا تھا۔ کہ ان ویب سائٹس سے بھونکتے کتے کا سا سلوک کیا جائے۔ یعنی مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے۔۔۔دین کی ترویج کے لئے اپنی کوشش جاری رکھیں۔
فرض کریں اگر کورٹ حکم دیتی ہے کہ بلاگ سپاٹ اور ورڈ پریس پر پاکستان سے رسائی روک دی جائے۔ مجھے بتائیے کہ نقصان کس کا ہوگا؟ ہمارا یا اُنکا جو مزموم حرکتیں کرتے ہیں؟؟
عثمان صاحب
بات تو آپ نے ٹھيک کہی ہے مگر ميرے بھولے ہموطنوں کو اس کا طريقہءِ کار بھی تو بتايئے کہ کس طرح اس معاندانہ پروپيگنڈہ کا توڑ کيا جائے ۔ ادھر ميرے ہموطن ہر بُرائی کا ذمہ دار دين اور مدرسہ کو ٹھہراتے ہيں
Pingback: Tweets that mention What Am I میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ » Blog Archive » اِس کا ديرپا حل کيا ہے؟ -- Topsy.com
توڑ اس کا یہی ہے کہ ہم عوامی فورم استعمال کرتے ہوئے۔۔۔اسلام کا پیغام پھیلاتے رہیں۔ باطل شور تو بہت مچا سکتا ہے۔ لیکن دلائل کے آگے ٹھہر نہیں سکتا!
السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،
افتخاربھائی، بس دعاہی کرسکتےہیں اورکچھ نہیں۔ دراصل بات یہ ہےکہ احتجاج ہرانسان کاحق ہےلیکن ہم نےاس کوغلط طریقےسےاستعمال کرناشروع کردیاہے۔کیونکہ جب تک آپ ان سائیٹوں والےمالکان کویہ باورنہیں کروائیں گےان کونقصان نہیں ہوگاتووہ کیسےاس بات کوجانیں گے۔ یہ بات سب کےسامنےہےکہ فیس بک کی پابندی پرفیس بک نےان خاکوں والےپیجیزکوپاکستان سےرسائی روک دی۔ توکچھ معاملہ سدھارا۔ ان کوزیادہ سےزیادہ کی فکرہوتی ہےاورکچھ بھی نہیں۔ اللہ تعالی ہم پراپنارحم وکرم کرے۔اورہمیں حق وسچ کواپنانےکی ہمت وحوصلہ دے۔ آمین ثم آمین
والسلام
جاویداقبال
گوگل اور بنگ کی سائٹس پر ایسا مواد کہاں ہے؟ اس اصول کے تحت تو تمام سرچ انجن بند کر دینے چاہئیں۔
زکريا بيٹے
ميں نے کبھی ايسی چيزيں ديکھنے کی کوشش نہيں کی کيونکہ ميں سمجھتا ہوں کہ بُرائی کو جان بوجھ کر ديکھنا بھی بُرا عمل ہے ۔
ميں نے اس برائی کو جو غير مُسلم اپنی گندی ذہنيت کی تسکين کيلئے کر رہے ہيں روکنے کا ديرپا طريقہ پوچھا ہے
اس مسئلے کے دو حل ہیں:
1۔ بے غیرت بن جائیں اور تماشہ دیکھیں۔
2۔ تلوار
تیسری صورت جو ہمارے مفکرین بیان کرتے ہیں وہ کبھی ہو ہی نہیں سکتی۔ ان ملعونوں کے دل ہمارے نبی سے بغض سے بھرے ہوئے ہیں، آپ ان کو قیامت تک مذاکرات اور بائیکاٹ کے ذریعے قائل نہیں کر سکتے!
دو سوالوں کے جواب مطلوب ہيں
1: تيسرے نمبر پر يہ تبصرہ کيا ہے اکثر آپکے بلاگ پر دکھائی ديتا ہے
2 زيک آپکا کون ہے اور خالی آپکے بلاگ پر کيوں نظر آتے ہيں يہ صاحب ؟ ہمارے ہاں کرفيو تو نہيں ہے
اسماء بتول صاحبہ
تبصرہ نمبر 3 کے خانے ميں جو کچھ بھی ہے کچھ دنوں سے ميری اکثر تحارير پر نظر آتا ہے ۔ لوگ ميری مجنونانہ تحارير دوسروں کو دکھاتے ہيں ۔ ميں اُن خواتين و حضرات کا شکر گذار ہوں جو ميری تحارير کو مجھ سے پوچھے بغير عام کرتے ہيں
آپ زيک کو نہيں جانتی تو پھر جانتی کيا ہيں ؟ يہ ميرا بڑا بيٹا زکريا اجمل ہے جو اُردو سيارہ اور اُردو محفل وغيرہ چلا رہا ہے ۔ اور اُن چند جوانوں ميں سے ہے جنہوں نے اُردو بلاگنگ کو فروغ ديا ۔ آجکل مصروفيت کے باعث اپنے بلاگ پر بھی بہت کم لکھ رہا ہے ۔ اُس کابلاگ ہے
http://www.zackvision.com/weblog/
اچھا تو آپ سيارہ کے مالک کے ابا جان ہيں ان کا بلاگ چونکہ انگريزی ميں ہے اور انگريزُی سے ميرا اتنا ہی تعلق ہے جتنا ميرا کا ،ذيک صاحب سے ذرا سفارش فرمائيں کہ ميرے نام کو اسماء کی بجائے پپھے کٹنی کر ديں ميں نے گذارش کی تھی مگر کام سفارش سے چلے گا
اسماء بتول صاحب
يہی تو ايک خرابی ہے ہمارے خاندان ميں کہ نہ سفارش کرتے ہيں اور نہ سفارش مانتے ہيں ۔ کام ميرٹ پر چلتا ہے ۔ آپ نے فارم پُر کرتے ہوئے جو لکھا ہو گا وہی آئے گا ۔ ميرے سميت باقی لوگوں کے ساتھ بھی ايسا ہی ہے
ہمارے ساتھ مسئلہ یہ ھے کہ جنہیں لیڈری کا شوق ھے وہ صرف واہ واہ ہی کروانا چاھتے ہیںیا پھر کوئی مفاد چاھتے ہیں۔توہین آمیز خاکوں پر یہاں احتجاج کر نے کی پلاننگ کر نے والوں سے میں نے عرض کیا تھا کہ اگر احتجاج ہی کرنا ھے تو جلوس نہ نکالیں۔چار چار کی ٹولیاں بناتے ہیں اور تمام اسلامی ممالک کی ایمبیسیز کے سامنے احتجاج کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ میں ان اسلامی ممالک کے حکمران قرار داد دیں اور کوئی قانون پاس کروایں جس سے مسلمانوں کی دل آزاری نہ ھو۔ایسے ھی جیسے یہودیوں کے حقوق یا دل آزاری نہ کرنے کا یورپین ممالک میں قانون ھے۔ ھو سکتا ھے میری تجویز ناقص ھو۔لیکن نام نہاد لیڈری کے شوقین حضرات کا جواب کچھ اس طرح تھا کہ اتنا وقت کس کے پاس ھے۔اور اخراجات بھی آئیں گے۔تو محترم کیسی دین کی محبت اور کیسی رسول اللہ صلی اللہعلیہ وسلم کی محبت!!۔میرے خیال میں کسی بھی سیاسی یا مذہبی لیڈر یا اہل دانش نے کوئی اس طرح کی یا اس سے بہتر اورمزید پائیدار اس مسئلے کے کی تجویز نہیں دی۔اگر ایسی کوئی تجویز ھے بھی تو احتجاج مسلسل ھونا چاھئے نہ کہ دوبارہ اسطرح کا مسئلہ کھڑا ھو اور جلوس نکال کر روڈبلاک کریں اور جب دل کی بھڑاس نکل جائے یا لیڈری کا شوق پورا ھو جائے تو گھر جا کر لمبی تان کر سو جائیں۔مسلمان حکمران بے حس ہیں لیکن ہم عوام مسلمانوں کی سوچ بھی کچھ ایسی ھی ھے۔اس وقت شاید توہین آمیز خاکے لکھنے والے کہیں اور مصروف ہیں۔جب دوبارہ وہ محسوس کریں گے کہ مسلمان کو روڈ پر نکالو اور تماشہ دیکھو تو ایک خاکہ چھاپ دیں گے۔پھر وہی ہائے ہائے مچے گی۔دیرپا حل یہی ھے کہ مسلمان حکمرانوں کو متحرک کیا جائےاور بین الاقوامی قانون سازی کروائی جائے۔اور جب تک قانون سازی نہیں ھوتی مسلسل ایک دباو جاری رکھا جائے۔
یاسر خوامخواہ جاپانی صاحب
ميں آپ کی بات سے متفق ہوں ۔ ہم لوگوں کو صرف ميلہ لگانے کا شوق ہے ۔ بغير ہڑتال کئے اور اخباروں ميں بيان ديئے صرف مسلسل کوشش سے ہم پانچ انجيئروں نے ذوالفقار علی بھٹو سے تمام جونيئر انجيئروں کيلئے پہتر پے سکيل حاصل کر ليا تھا جب کہ ہم پانچوں سينيئر انجيئر تھے اسلئے ہميں کوئی فائدہ اُس ميں نہ تھا سوائے اس کے کہ ہميں اُنہوں نے ليڈر چُنا تھا
یاسر خواہ مخواہ جاپانی صاحب کا مشورہ ماشا اللہ بہت پسند آیا۔ اس پر واقعی ہمیں سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے کوٰ لیڈر اس معاملے میں چاھئے جو اس کام کا ہمہ گیر بیڑا اٹھا سکے یا خاطر خواہ مہم چلاسکے جو ساری دنیا کے مسلمانوں پر حاوی ہو آخر آجکل کی دنیا میں یہ کونسی بڑی بات ہے انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کی تمام ایجادات آخر کس لیے ہیں