ہمارا مُلک اس وقت آفات میں گھِرا ہوا ہے ۔ ہر چند اس کی وجہ قسمت نہیں ہے بلکہ ہماری بحثیت قوم کوتاہیاں ہیں ۔ اب بھی وقت ہے کہ ہم کوتاہ اندیشی کی وجہ سے اختیار کردہ اپنی ذاتی خودغرضیاں چھوڑ کر باہمی مفاد کا سوچیں اور اللہ کی طرف رجوع کریں ۔ باعِلم اور باعمل بزرگوں کی نصیحت ہے کہ سورت الشمس اور آیت کریمہ کی تلاوت کم از کم 70000 بار کی جائے ۔ ویسے جتنی زیادہ بار کی جائے اتنا ہی بہتر ہو گا ۔ میری تمام قارئین سے درخواست ہے کہ اپنے مُلک کی خاطر بلکہ اپنے خاندان اور بالخصوص خود اپنی خاطر بھی ان کا وِرد کریں اور اپنے عزیز و اقارب کو بھی یہی ترغیب دیجئے ۔ اور ہر گھرانہ 2000 بار سورت الشمس اور 2000 بار آیت کریمہ پڑھے اس کے ساتھ ساتھ ہر بُرے کام سے بچنے کی پوری کوشش کیجئے
سُورة ۔ 91 ۔ الشَّمْس
وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا 0 وَالْقَمَرِ إِذَا تَلَاهَا 0 وَالنَّهَارِ إِذَا جَلَّاهَا 0 وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَاهَا 0 وَالسَّمَاء وَمَا بَنَاهَا 0 وَالْأَرْضِ وَمَا طَحَاهَا 0 وَنَفْسٍ وَمَا سَوَّاهَا 0 فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا 0 قَدْ أَفْلَحَ مَن زَكَّاهَا 0 وَقَدْ خَابَ مَن دَسَّاهَا 0 كَذَّبَتْ ثَمُودُ بِطَغْوَاهَا 0 إِذِ انبَعَثَ أَشْقَاهَا 0 فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ نَاقَةَ اللَّهِ وَسُقْيَاهَا 0 فَكَذَّبُوهُ فَعَقَرُوهَا فَدَمْدَمَ عَلَيْهِمْ رَبُّهُم بِذَنبِهِمْ فَسَوَّاهَا 0 وَلَا يَخَافُ عُقْبَاهَا 0
ترجمہ
سورج کی قسم اور اس کی روشنی کی 0 اور چاند کی جب اس کے پیچھے نکلے 0 اور دن کی جب اُسے چمکا دے 0 اور رات کی جب اُسے چھپا لے 0 اور آسمان کی اور اس ذات کی جس نے اسے بنایا 0 اور زمین کی اور اس کی جس نے اسے پھیلایا 0 اور انسان کی اور اس کی جس نے اس (کے اعضا) کو برابر کیا 0 پھر اس کو بدکاری (سے بچنے) اور پرہیزگاری کرنے کی سمجھ دی 0 کہ جس نے (اپنے) نفس (یعنی روح) کو پاک رکھا وہ مراد کو پہنچا 0 اور جس نے اسے خاک میں ملایا وہ خسارے میں رہا 0 ثمود نے اپنی سرکشی کے سبب (پیغمبر کو) جھٹلایا 0 جب ان میں سے ایک نہایت بدبخت اٹھا 0 تو خدا کے پیغمبر (صالح) نے ان سے کہا کہ خدا کی اونٹنی اور اس کے پانی پینے کی باری سے عذر کرو 0 مگر انہوں نے پیغمبر کو جھٹلایا اور اونٹنی کی کونچیں کاٹ دیں تو خدا نے ان کے گناہ کے سبب ان پر عذاب نازل کیا اور سب کو (ہلاک کر کے) برابر کر دیا 0 اور اس کو ان کے بدلہ لینے کا کچھ بھی ڈر نہیں 0
سُورة ۔ 21 ۔ آیت ۔ 87 کا جزو ۔ المعروف ۔ آیت کریمہ
لَّا إِلَهَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ
ترجمہ
تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو پاک ہے (اور) بیشک میں قصوروار ہوں
محترم اجمل صاحب۔
نہایت عمدہ اور بروقت مشورہ ہے۔ ہمیں اس وقت آپس میں بے حد اتحاد اور محبت کی ضرورت ہے، اس وقت ہم ایک بے حد کٹھن دور سے گزررہے ہیں ۔ اللہ ہمیں بزرگوں، باعِلم اور باعمل بزرگوں کی نصیحت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین ، شکریہ۔
چوہدری حشمت صاحب
یہ تو کرم ہے میرے اللہ کا
مجھ میں ایسی کوئی بات نہین ہے
بس اسی طرح اُردو لکھا کریں ۔ پہلے جو آپ لکھتے رہیں ہیں پڑھنے میں بہت دقت ہوتی تھی
افتخار آئندہ کسی پوسٹ میں اس بات کا ذکر کریں کہ بحیثیت ایک عام پاکستانی ہمیں اپنے ملک کو ان مشکل حالات سے نکالنے کے لئے کیا کرنا چاہئے۔
اسلام علیکم۔
اجمل صاحب اللہ تعالی آپکوجزائے خیرعطا فرمائے۔ آمین۔
یقیننا یہ وقت دواکےساتھ ساتھ بہت زیادہ دعا اور استغفارکا بھی ہے۔ اللہ تعالی ہم سب کویہ بات سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے، اس سے پہلے کہ بہت دیرہوجائے۔ آمین۔
ماشااللہ بہت ہی گہرا لگاو ہے آپ کو قرآن مجید سے مگر اس برق رفتار دنیا میں جہاں زندگی کی ڈور قائم رکھنے کے لیے انسان دن رات محنت کرتا ہے اور ایک نماز پڑھنے کا وقت نہیں اس کے پاس پھر وہ اتنی بڑی تعداد میں پڑھائی کیسے کرے گا۔
نماز نہ پڑھنے کی وجہ وقت کی کمی نہیں ہے۔ بلکہ مذھب سے کم لگاؤ اور سستی ہے۔
گوندل صاحب مسلمان اور مذھب سے لگاو نہ ہو یہ بات غلط ہو سکتی ہے البتہ سستی والی ٹھیک ہے ۔ کسی کے دل میں تو جھانک دیکھا نہیں جا سکتا کہ اس میں کتنا لگاو ہے اگر آپ کہیں کہ جتنا بڑا محراب ہو جتنی بڑی داڑھی ہو گی جتنی اونچی شلوار ہوگی اتنا ہی وہ بڑا مسلم ہو گا کیا یہ ٹھیک ہے اسی طرح اگر ایک کلین شیو ہو اس کی پتلون گھٹنوں سے نیچے ہو مگر دل کا سچا ہو جھوٹ نہ بولتا ہو چاہے اپنا نقصان کروالے اپنی حیثیت کے مطابق لوگوں کی مدد کرتا ہو سب کو عزت دیتا ہو سب اس کو پسند کرتے ہوں وغیرہ وغیرہ تو ایسے لوگ ہیں اس دنیا میں اللہ اور اس کے رسول نے نماز کے ساتھ جن باتوں کو رکھا ہے ان کو پورا کرنے والے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔مگر دل کا سچا ہو جھوٹ نہ بولتا ہو چاہے اپنا نقصان کروالے اپنی حیثیت کے مطابق لوگوں کی مدد کرتا ہو سب کو عزت دیتا ہو سب اس کو پسند کرتے ہوں۔۔۔ اور وہ یقناً ہمارے کامی صاحب ہیں۔ :smile:
جناب میں نے ایک جنرل بات کی تھی۔ میرے کہنے کا مطلب ۔۔سستی۔۔ ہی تھا
جناب غلطی ہوگئی ایک جناب گوندل صاحب اور اوپر سے افتخار صاحب کا بلاگ :cool:
مسٹر کنفیوز
میں نے کیا قصور کیا ہے آپ کا ؟
افتخار بھائی میرا کہنے کا مطلب تھا میںجاھل سا انسان ہوں آپ ماشااللہ پڑھے لکھے آپ سے کیا مباحثہ کر سکتا ہوں ۔